Main Ishq Hoon | Coming Soon | By Salman
" خدا کے لیے منصور ۔۔
خدا کے لیے اپنی محبت سے مکر جاؤ "
عاطرہ نے محبت سے منصور کے چہرے کو دیکھا ۔ عاطرہ کی نگاہیں آنسوؤں سے تر تھیں ۔
" نہیں عاطرہ۔۔
یہ محبت مکرنے کے لیے تھوڑی کی جاتی ہے ۔ محبت تو ثابت قدمی کا نام ہے ۔ محبت تو بہادری کا نام ہے عاطرہ ۔۔ میں اس سے مکر کہاں جاؤں گا جب میں نے اسے اپنی منزل چن لیا ہے "
منصور مسکرایا
" منصور یہ دنیا والے ہمیں کبھی ایک نہیں ہونے دیں گے اور پھر تم مسلمان ہو میں ایک عیسائی ہوں ۔ کسی کو بھی ہماری محبت قبول نہیں ہوگی ۔ لوگ سنگسار کردیں گے ہمیں ۔ وہ پیچھے ہی چلے آرہے ہیں "
عاطرہ نے مارے خوف کر کہا
" تم گبھرا کیوں گئی ہو عاطرہ ۔۔ اتنا خوف ۔۔ کیا تمہیں محبت ہے بھی یا نہیں ۔۔ محبت کرنے والے تو بے خوف ہوتے ہیں ان کے لیے یہ پتھر ماند گلاب ہوتے ہیں ۔ انہیں پھانسی کا پھندا بھی جنت کا راستہ دکھائی دیتا ہے "
منصور نے عاطرہ کی آنکھوں میں دیکھا
" میں ڈر نہیں رہی ہوں منصور ۔ بس اپنے انجام کا سوچ کر گبھرا گئی یو ۔ خدا کے لیے منصور ہمیں جدا ہونا پڑے گا ۔ "
ابھی وہ دونوں انہی باتوں میں مصروف تھے کہ لوگوں کا ایک ہجوم انہیں اپنی طرف آتا دکھائی دیا ۔
" لو خلق آگئی ہے منصور ۔ اب یہ سب خدا بن کر ہمارا فیصلہ کریں گے ۔ "
عاطرہ روپڑی ۔
" نہیں عاطرہ محبت کا فیصلہ یہ خلق نہیں خدا کرتا ہے وہی محبت جو انسان کے دل میں جنم دیتا ہے اور وہی اس عشق کی انتہا کرتا ہے اور وہی اس عشق کا انجام طہ کرتا ہے ۔ خلق تو بس تماشا دیکھتی ہے اور فساد پھیلاتی ہے ۔
آؤ خدا بنے ان لوگوں سے دور بھاگتے ہیں اور اپنی محبت کو ان کانٹوں دور کسی گلزار میں لے جاتے ہیں جہاں محبت کے دشمن ہوں ہی نا "
منصور نے کہا اور عاطرہ کا ہاتھ تھاما ۔
اسی لمحے ایک پتھر منصور کی کمر پر لگا
" ان دونوں کو سنگسار کرو"
ہجوم میں سے آوازیں آرہی تھیں ۔
عاطرہ نے منصور کے چہرے کی طرف دیکھا جو پتھر کا درد برداشت کررہا تھا
عین اسی وقت ایک پتھر عاطرہ کے سر کی طرف لپکا تو منصور نے اپنے ہاتھ سے اس پتھر کو روک دیا
" مجھ پر بھروسہ رکھو ۔
ہمیں بس اپنی محبت کی حفاظت کرنی ہے ۔ ان زمین کے خداؤں سے ہمارا ہمارا خدا بچائے گا جو آسمان پر بیٹھا ہے ۔ وہی انصاف کرے گا "
منصور مسکرایا تو عاطرہ نے بھی اس کا ہاتھ تھام لیا اور پھر وہ دونوں اس ہجوم کے آگے آگے دوڑنے لگے ۔ لوگ ان کے پیچھے پتھر پھینکتے ہوئے دوڑ رہے تھے ۔
بہت جلد آرہا ہے
20 دسمبر سے ہر اتوار رات 8 بجے
میں عشق ہوں
سلمان کے قلم سے
0 comments:
Post a Comment